Thursday 10 November 2016

Phool Hain ke Khar Hain Hum Loog

Phool Hain ke Khar Hain Hum Loog


https://go.oclasrv.com/afu.php?zoneid=1547316 

پھول ہیں یا کہ خار ہیں ہم لوگ
آبروئے بہار ہیں ہم لوگ

ہیں اسی اعتبار پر زندہ
زیست کا اعتبار ہیں ہم لوگ

ختم ہونے کو ہے حرارتِ زیست
اختتامی شرار ہیں ہم لوگ

منزلوں کی نوید جان ہمیں
راستوں کا غبار ہیں ہم لوگ

کیسی عجلت ہے‘ کیسی جلدی ہے
کیوں ہوا پر سوار ہیں ہم لوگ

سوچ سکتے ہیں‘ کر نہیں سکتے
کتنے بے اختیار ہیں ہم لوگ

عکس بننے بچ نہیں سکتے
آئنوں کا شکار ہیں ہم لوگ

صرف کتبے نہیں ہیں چہروں پر
حسرتوں کے مزار ہیں ہم لوگ

کوئی سنتا نہیں توجہ سے
مفلسی کی پکار ہیں ہم لوگ

دیکھیے تو بس ایک دو ہیں ہم
سوچیے تو ہزار ہیں ہم لوگ

اس کو دیکھا تھا ایک بار فصیحؔ
آج تک بے قرار ہیں ہم لوگ

   

  Poet : Shaheen Fasih Rabbani

Shared By
Admin

P3INCE  H@MM@D

 
https://www.facebook.com/PrinceHammad122

 

0 comments:

This Month Trending