Phool Hain ke Khar Hain Hum Loog November 10, 2016 Leave a Reply Phool Hain ke Khar Hain Hum Loog پھول ہیں یا کہ خار ہیں ہم لوگ آبروئے بہار ہیں ہم لوگ ہیں اسی اعتبار پر زندہ زیست کا اعتبار ہیں ہم لوگ ختم ہونے کو ہے حرارتِ زیست اختتامی شرار ہیں ہم لوگ منزلوں کی نوید جان ہمیں راستوں کا غبار ہیں ہم لوگ کیسی عجلت ہے‘ کیسی جلدی ہے کیوں ہوا پر سوار ہیں ہم لوگ سوچ سکتے ہیں‘ کر نہیں سکتے کتنے بے اختیار ہیں ہم لوگ عکس بننے بچ نہیں سکتے آئنوں کا شکار ہیں ہم لوگ صرف کتبے نہیں ہیں چہروں پر حسرتوں کے مزار ہیں ہم لوگ کوئی سنتا نہیں توجہ سے مفلسی کی پکار ہیں ہم لوگ دیکھیے تو بس ایک دو ہیں ہم سوچیے تو ہزار ہیں ہم لوگ اس کو دیکھا تھا ایک بار فصیحؔ آج تک بے قرار ہیں ہم لوگ Poet : Shaheen Fasih Rabbani Shared By Admin P3INCE H@MM@D Tweet Share Share Share Share
0 comments: